آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے ایک بار پھر مدارس کے تعلق سے سخت بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ مدرسہ لفظ کا وجود ختم ہونا چاہیے اور اسکول نظام کے تحت سبھی کے لیے عام تعلیم پر زور دینا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ نے آسام کے سبھی مدرسوں کو تحلیل کرنے اور انھیں اسکولوں میں بدلنے سے متعلق اپنی حکومت کے فیصلے کو درست ٹھہراتے ہوئے کئی دلیلیں لوگوں کے سامنے رکھیں۔
دراصل وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما مولانا آزاد یونیورسٹی (حیدر آباد) کے سابق چانسلر کے ایک بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا تھا کہ مدارس کے طلبا بے حد باصلاحیت ہوتے ہیں۔ وہ قرآن کے ہر لفظ کو دل سے یاد کرتے ہیں۔ اس تعلق سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’اپنے بچوں کو قرآن پڑھائیں، لیکن گھر پر۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں ’’جب تک یہ لفظ (مدرسہ) رہے گا، تب تک بچے ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے بارے میں نہیں سوچ پائیں گے۔ اگر آپ بچوں سے کہیں گے کہ مدرسوں میں پڑھنے سے ڈاکٹر یا انجینئر نہیں بنیں گے تو وہ خود مدرسہ جانے سے منع کر دیں گے۔‘‘
غور طلب ہے کہ 2020 میں آسام نے سیکولر نظامِ تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے سبھی سرکاری مدرسوں کو تحلیل کرنے اور انھیں عام تعلیمی اداروں میں بدلنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ریاست کے ذریعہ مالی امداد یافتہ مدارس کو عام اسکولوں میں بدلنے کے حکومتی فیصلے کو چیلنج دیتے ہوئے 2021 میں 13 لوگوں نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔