تقریباً 50 سال قدیم نیوکلیائی عدم توسیع معاہدہ کے جائزہ سے متعلق زیر التوا اعلیٰ سطحی میٹنگ یکم اگست کو شروع ہو گئی۔ اس میٹنگ کا آغاز کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری انٹونیو گٹیرس نے سوموار کو متنبہ کیا کہ دنیا نیوکلیائی تباہی سے صرف ایک غلط فہمی، ایک غلط شمار کی دوری پر ہے۔ انھوں نے یوکرین جنگ، مغربی ایشیا اور ایشیا میں جاری تنازعات میں نیوکلیائی اسلحوں کے استعمال کے خطرات کی مثال بھی پیش کی۔

اقوام متحدہ جنرل سکریٹری نے کانفرنس میں پہنچے وزراء، افسران اور سفارت کاروں سے کہا کہ نیوکلیائی عدم توسیع معاہدہ سے متعلق ایک ماہ چلنے والی یہ جائزہ میٹنگ ہمارے اجتماعی امن، تحفظ اور سرد جنگ کے بعد نیوکلیائی خطرے کے نئی اونچائی پر پہنچنے کے مدنظر نازک وقت پر ہو رہی ہے۔ یہ میٹنگ بربادی ٹالنے کے طریقے یقینی کرنے اور نیوکلیائی اسلحوں سے پاک دنیا کی تعمیر کی سمت میں بڑھنے کا موقع ہے۔

انٹونیو گٹیرس نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے اسلحہ خانوں میں 13 ہزار سے زائد نیوکلیائی اسلحے ہیں۔ سیکورٹی کے جھوٹے احساس کے لیے کئی ممالک سینکڑوں کروڑ ڈالر خرچ کر تباہی کے اسلحے جمع کر رہے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ آج نیوکلیائی پھیلاؤ یعنی توسیع روکنے کی ترکیبیں کمزور ہو رہی ہیں۔ مشرق وسطیٰ سے لے کر کوریا، روس-یوکرین جنگ وغیرہ نیوکلیائی خطرات بڑھنے کی مثالیں ہیں۔ بعد ازاں انٹونیو گٹیرس نے کانفرنس کے شرکاء سے نیوکلیائی اسلحوں کے استعمال سے متعلق 77 سال قدیم اصول فوری نافذ کرنے کی اپیل کی۔