چودہویں صدی ہجری میں عالم اسلام نے مغربی دنیا سے شدید علمی و فکری مزاحمت کے بعد جو برتری ثابت کی اور جس کے نتیجے میں بہت سے علاقوں میں اسلام نے پھر سے اپنے قدم جمائے، اس سے مغربی استعمار کو خطرہ لاحق ہوا۔ اسے محسوس ہونے لگا کہ اسلام دنیا کی بڑی طاقت کے طور پر ابھر رہا ہے۔ اس احساس نے ان کے اندر اسلام سے خوف پیدا کر دیا اور وہ اسے ہوّا بنا کر ’فوبیا‘ کے شکار ہو گئے۔
فوبیا نارمل حالت کو نہیں کہتے۔ یہ Abnormal Fear ہوتا ہے۔ یہ لفظ انگریزی سے منتقل ہو کر ان دنوں عربی میں بھی اسی معنی میں استعمال ہو رہا ہے۔ عربی میں اس کے معنی ’ھلع مرض من شی معین‘ مریضانہ انداز میں کسی معین چیز کا ہوّا کھڑا کر دینا کے ہیں۔ یہ ہوّا اُدباء، شعراء، مفکرین، میڈیا، دانشور، سیاستداں و حکمراں سبھی طبقہ کی طرف سے کھڑا کیا گیا اور ایسا ماحول بنایا گیا کہ سبھی تہذیب و ثقافت اور سبھی آئیڈیالوجی کے لوگ اسلام سے خطرہ محسوس کرنے لگیں۔
اسلاموفوبیا کے ازالہ کے لیے کرنے کا ایک کام یہ ہے کہ اسلام کے محاسن کے اظہار کے ساتھ ساتھ اسلام دشمنوں کی جانب سے مخالفانہ فکری یلغار کا علمی جواب دیا جائے۔ اس سے اسلامی تہذیب و ثقافت پر مسلمانوں کا اعتماد بحال ہوگا، اور اسلام مخالف اعتراضات کا دفاع کیا جا سکے گا۔ اگر ہم ان امور پر توجہ دے سکیں اور لوگوں کو صحیح اسلامی تعلیمات سے روشناش کرا سکیں، تو اگلی صدی انشاء اللہ اسلام کی صدی ہوگی۔