ہندوستانی محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) نے ایک آر ٹی آئی کے جواب میں واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ تاج محل کے تہہ خانوں میں ہندو دیوی-دیوتاؤں کی مورتی موجود نہیں ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تاج محل مندر کی زمین پر تعمیر نہیں ہوا ہے۔

دراصل گزشتہ 20 جون کو ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان ساکیت گوکھلے نے آر ٹی آئی داخل کر تاج محل کے تعلق سے دو سوالات اے ایس آئی سے کیے تھے۔ پہلے سوال میں انھوں نے تاج محل کی زمین پر مندر نہیں ہونے کا ثبوت مانگا تھا۔ دوسرا سوال تہہ خانوں کے 20 کمروں میں ہندو دیوی-دیوتاؤں کی مورتی ہونے سے متعلق تھا۔ پہلے سوال کے جواب میں اے ایس آئی کے رابطہ عامہ افسر مہیش چند مینا نے صرف ’نو‘ (نہیں) لکھا ہے۔ دوسرے کے جواب میں لکھا ہے ’’تاج محل کے اندر ایسا کوئی بند تہہ خانہ نہیں جس میں ہندو دیوی-دیوتاؤں کی مورتی ہو۔‘‘

غور طلب ہے کہ ہندو تنظیمیں کئی بار تاج محل کے تہہ خانوں میں دیوی-دیوتاؤں کی مورتی ہونے کا دعویٰ کر چکی ہیں۔ حالانکہ اے ایس آئی نے ہمیشہ اس طرح کے دعووں کو غلط بتایا ہے۔ رواں سال مئی کی ہی بات ہے جب ایودھیا میں بی جے پی کے میڈیا انچارج ڈاکٹر رجنیش سنگھ نے ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں عرضی داخل کر تاج محل کے 22 بند کمروں میں سے 20 کو کھولنے کا مطالبہ کیا تھا۔ حالانکہ عدالت نے ڈاکٹر رجنیش کو پھٹکار لگاتے ہوئے عرضی کو خارج کر دیا تھا۔