آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ملک کے موجودہ حالات پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’’فرقہ پرست طاقتیں چاہتی ہیں کہ ہمیں ورغلائیں، اُکسائیں اور ہمارے نوجوانوں کو سڑک پر لے آئیں۔ ایسے ہی معاملوں میں ایک حجاب کا مسئلہ بھی ہے جو ابھی کرناٹک میں مسلمانوں کے لیے ایک بڑی آزمائش کا سبب بنا ہوا ہے۔‘‘

مولانا رحمانی نے کچھ لوگوں پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے خلاف منفی تشہیر کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ابھی سپریم کورٹ میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی ہے اور بورڈ کے ذمہ دار لوگ ایک لمحے کے لیے بھی کسی ایسے مسئلے سے انجان نہیں ہوئے جس کا شریعت پر اثر پڑتا ہو۔ لیکن افسوس ہے کہ کچھ لوگ بورڈ کے بارے میں غلط فہمی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’میں مسلمانوں سے، خصوصاً مسلم بہنوں سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ ایسی منفی تشہیر سے متاثر نہ ہوں، اور مسلم طبقہ میں ناراضگی پیدا کرنے کی جو کوشش کی جا رہی ہے آپ اسے کامیاب نہ ہونے دیں۔‘‘

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ ملک میں اس وقت مسلمانوں کے لیے حالات اچھے نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان اپنے مذہبی رسوم و رواج کے معاملے میں 1857 اور 1947 سے بھی زیادہ مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔