سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والے مواد کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ ایسے ماحول میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کئی اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی بھی کر رہی ہیں۔ اس معاملے میں میٹا کمپنی نے جو سہ ماہی رپورٹ 4 اگست کو جاری کی، وہ تنازعہ کا شکار ہو گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ میٹا کمپنی فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی بنیادی کمپنی ہے۔ اس کی سہ ماہی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس نے سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمس سے 300 اکاؤنٹس کو ہٹا دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ کسی نہ کسی طرح سماج میں گندگی پھیلانے کا کام کر رہے تھے۔‘‘
غور طلب ہے کہ جن اکاؤنٹس کو بند کیا گیا ہے، یا پھر ہٹایا گیا ہے وہ سبھی ہندو حامی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میٹا کمپنی پر ’ہندوفوبیا‘ کا شکار ہونے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ میٹا نے 2022 کی دوسری سہ ماہی کے لیے اپنی جو ’ایڈورسیریل تھریٹ رپورٹ‘ جاری کی ہے اس میں بتایا ہے کہ ان اکاؤنٹس سے لوگوں کو ہدف بنایا گیا، پریشان کرنے یا خاموش کرانے کے ارادے سے کام کیا گیا۔
اس سلسلے میں ’نوبھارت ٹائمز‘ میں شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ میٹا کی رپورٹ کے صفحہ 12 پرکہا گیا ہے کہ 2022 کی دوسری سہ ماہی میں ہم نے ہندوستان میں فیس بک اور انسٹاگرام پر تقریباً 300 اکاؤنٹس کے ایک بریگیڈنگ نیٹورک کو ہٹا دیا، جو لوگوں کو بڑے پیمانے پر پریشان کرنے کے لیے کام کرتا تھا۔