ہندوتوا بریگیڈ شیر میسور ٹیپو سلطان کو ظالم و ہندو مخالف اور ساورکر کو محب وطن ظاہر کرنے کی لگاتار کوششیں کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے۔ اس ویڈیو میں وہ بتا رہے ہیں کہ ٹیپو سلطان کبھی بھی ہندو مخالف نہیں رہے، بلکہ ان لوگوں کے مخالف تھے جو انگریزوں کا ساتھ دیتے تھے، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔

مجلس اتحاد المسلمین کے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر اس ویڈیو میں اسدالدین اویسی کہہ رہے ہیں کہ ’’آج یہ بے وقوف ظالم لوگ ٹیپو کو بدنام کرتے ہیں۔ 2018 میں برطانیہ کی ایک مشہور نیلامی کمپنی کرسٹیز نے ٹیپو کی ایک انگوٹھی کو نیلام کیا۔ اس انگوٹھی پر رام کا نام لکھا ہوا تھا۔ کرسٹیز نیلامی کمپنی نے لکھا کہ تعجب کی بات ہے مسلم بادشاہ کے پاس اس طرح کی انگوٹھی ہے۔ اس سے کیا معلوم ہوا کہ ٹیپو ہندوؤں کے خلاف نہیں تھا، ٹیپو انگریزوں کے خلاف تھا۔‘‘

ویڈیو میں اویسی مزید کہتے ہیں ’’ٹیپو (بلا تفریق مذہب) ان سبھی کے خلاف تھا جو انگریزوں کی غلامی کو قبول کرنا چاہتے تھے۔ اسی لیے آئین بنانے والوں نے ٹیپو کی تصویر کو ہندوستانی آئین کی پہلی کتاب میں جھانسی رانی کے ساتھ شائع کیا۔ جو لوگ آج ٹیپو اور ساورکر کی بحث کر رہے ہیں، کہاں زمین اور کہاں آسمان، کوئی مقابلہ نہیں ہو سکتا ٹیپو اور ساورکر میں۔ ٹیپو نے اپنا سب کچھ قربان کر دیا تھا اس ملک کو آزاد کرانے میں۔‘‘

(نوٹ: بی بی سی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’رام‘ لکھی ہوئی ٹیپو سلطان کی انگوٹھی کرسٹیز نیلامی گھر نے 2014 میں نیلام کی تھی۔ مانا جاتا ہے کہ سونے کی اس انگوٹھی کو ایک برٹش جنرل نے ٹیپو سلطان کی لاش سے نکال لی تھی۔)