نئی دہلی: اللہ رب العالمین نے مسلمانوں کو یہود و نصاری کی اسلام اور اہل اسلام اور بالخصوص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دشمنی اور عداوت کی بنیاد پر ان سے دور رہنے کی بہت سی جگہوں پر تلقین فرمائی ہے۔ ساتھ ہی وضاحت فرمائی ہے کہ یہ اسلام کا مذاق اڑانے اور اسلام کو کھلواڑ بنا کر اس کی توہین کرنے والے لوگ ہیں۔ لہٰذا ان سے کسی بھی صورت میں دوستی نہ کی جائے۔ اگر دنیاوی معاملات میں ان سے سابقہ پڑے تو ضرورت بھر تعلقات رکھے جائیں، دینی امور میں انھیں اسلام اور اپنا دشمن سمجھا جائے۔
اللہ رب العالمین نے سورۂ مائدہ، سورۂ ممتحنة، سورۂ فرقان اور بے شمار مقامات پر اس کا خصوصی حکم دیا۔ انہی لوگوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف قتل کی سازش کی۔ آپؐ پر جادو ٹونا کیا اور اذیتیں پہنچائیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کسی کے دینی امور میں ان کی مشابہت اختیار کرتا ہے تو وہ ان میں سے ہی ہو جاتا ہے۔
سورۂ مریم میں ہے کہ اَللہ کے لیے اولاد ٹھہرانا گناہِ عظیم ہے۔ قریب ہے کہ اس جرم کے نتیجہ میں آسمان پھٹ جائیں، زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں۔ شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مشابہت اختیارکرنا مودت اور محبت کو جنم دینے کا کام ہے اورعیسائی کرسمس پر اَللہ کے لیے اولاد کا دعویٰ کرتے ہیں اور اللہ کے لیے اولاد ٹھہرانا گویا اَللہ کوگالی دینا ہے۔
(خطبہ: مولانا محمد رحمانی مدنی)