تریپورہ میں ہوئے تشدد کے واقعات کو لے کر انتظامیہ کی جانب سے کئی سخت اقدام اٹھائے جا رہے ہیں۔ ایک طرف کچھ مسلم تنظیموں کے وفد نے تریپورہ دورہ کر تشدد کے واقعات سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی ہے، دوسری طرف پولس قابل اعتراض پوسٹ کرنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کرانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق تریپورہ پولس نے ٹوئٹر کو ریاست میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق قابل اعتراض پوسٹ کرنے والے 68 اکاؤنٹس کو معطل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر اکاؤنٹ کا استعمال ریاست میں مبینہ طور پر مسجد توڑ پھوڑ سے متعلق قابل اعتراض پوسٹ کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
ایک ہندی نیوز پورٹل پر شائع رپورٹ کے مطابق جن 68 ٹوئٹر اکاؤنٹس کو پولس نے بند کرنے کے لیے کہا ہے، ان سبھی پر ’یو اے پی اے‘ کے تحت نظر رکھی جا رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مغربی تریپورہ ضلع پولس نے کیلیفورنیا میں ٹوئٹر کے شکایت افسر کو گزشتہ 3 نومبر کو ایک خط لکھا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کچھ پوسٹس میں مذہبی طبقات کے درمیان فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے، جس کی وجہ سے فسادات ہو سکتے ہیں۔ پولس نے ان مشتبہ ٹوئٹر اکاؤنٹس کے آئی پی ایڈریس کی تفصیل بھی طلب کی ہے۔ پولس جاننا چاہتی ہے کہ استعمال کنندہ نے اکاؤنٹ میں کس جگہ سے لاگ اِن کیا۔ جانکاری ملنے پر فوری کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔