ترکمانستان میں موجود ’جہنم کا دروازہ‘ گزشتہ 50 سالوں سے حکومت کے لیے پریشانی کا سبب بنا ہوا ہے۔ کارکُم ریگستان میں موجود 229 فیٹ چوڑے اور 66 فیٹ گہرے جلتے ہوئے کنوئیں میں متھین گیس کا رساؤ لگاتار جاری ہے جس کے سبب آگ بجھنے کا نام نہیں لے رہی۔ اب ترکمانستان کے صدر گربانگولی برڈیموکھامیدوو نے افسران کو حکم دیا ہے کہ اس آگ کو بجھانے اور کنوئیں کو بند کرنے کے لیے جو بھی کوششیں کی جا سکتی ہیں، فوراً شروع کی جائیں۔

ایسا نہیں ہے کہ ترکمانستان حکومت نے ’جہنم کا دروازہ‘ بند کرنے کا حکم پہلی بار صادر کیا ہے۔ اس سے قبل 2010 میں بھی گربانگولی نے ماہرین کو اس گڈھے کو بھرنے اور آگ بجھانے کی ہدایت دی تھی لیکن کامیابی نہیں مل سکی۔

1971 سے لگاتار جل رہی اس آگ کے پیچھے ایک دلچسپی کہانی پوشیدہ ہے۔ سوویت روس کے سائنسدانوں نے یہاں موجود گیس کے بارے میں جاننے کے لیے کھدائی شروع کی تھی۔ اس دوران ایک مشین کھودے گئے گڈھے میں گر گئی جس کے بعد متھین گیس کا اخراج شروع ہو گیا۔ سائنسدانوں نے متھین کو ہوا میں پھیلنے سے روکنے کے لیے آگ لگا دی۔ وہ دن تھا اور آج کا دن ہے کہ آگ لاکھ کوششوں کے بعد بھی نہیں بجھی۔ انسانی غلطی کے سبب کارکُم ریگستان کی آب و ہوا اور لوگوں کی صحت پر مضر اثر پڑ رہا ہے۔ اسی لیے ’جہنم کا دروازہ‘ بند کرنے کا حکم ایک بار پھر صادر کیا گیا ہے۔