ملک ترکی کا نام بدلنے کا فیصلہ لے لیا گیا ہے۔ 2 جون کو اقوام متحدہ نے بھی اس فیصلے پر مہر لگا دی۔ اس ملک کا نیا نام ’ترکیے‘ رکھا گیا ہے۔ کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال اٹھ رہا ہوگا کہ آخر کیا وجہ رہی جو ملک ترکی کا نام بدل کر ترکیے رکھنے کی ضرورت پڑ گئی۔ دراصل صدر رجب طیب اردغان نے فروری 2022 میں ہی کہا تھا کہ ترکی کا نام اس کی صحیح شبیہ لانے کے لیے بدلا گیا ہے۔ لیکن یہ نام ملک کی شبیہ کیسے خراب کر رہی تھی، ہمیں اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ کیمبرج ڈکشنری میں ترکی (Turky) کا مطلب ایک ایسی چیز ہے جو بری طرح ناکام ہو گئی ہو۔ اتنا ہی نہیں، نوآبادیاتی دور میں لاطینی زبان میں ترکیا کو ترکی کہا جانے لگا۔ پھر جب 1923 میں ترکی کو آزادی ملی تو عوام اپنے ملک کو ’ترکیے‘ کہنے لگی۔ حالانکہ عالمی سطح پر اس ملک کو ترکی نام سے ہی پہچانا گیا۔ یعنی ترکی نام ملک کی غلامی سے جڑا ہوا تھا، اور لوگوں کو اس نام سے شرمندگی کا احساس ہوتا تھا۔

ترکی کا نام بدلنے کی وجوہات میں ایک وجہ اور شامل ہے۔ انگریزی میں ترکی کو ٹرکی کہا جاتا ہے۔ ٹرکی ایک پرندہ کا بھی نام ہے جسے مغربی ممالک میں کھایا جاتا ہے۔ عوام کو اس وجہ سے احساس کمتری کا بھی سامنا کرنا پڑتا تھا، اور لوگ تذبذب میں بھی رہتے تھے کہ پرندے کی بات ہو رہی ہے یا پھر ملک کی۔