متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں جب فلمیں سنیما گھروں میں ریلیز ہوتی ہیں، تو اس سے پہلے سنسر کے عمل سے گزرنا ہوتا ہے۔ بوس و کنار اور فحش مناظر کو کاٹ دیا جاتا ہے۔ لیکن اب فلموں کو اس طرح کی سنسرشپ سے آزاد کر دیا گیا ہے۔ 19 دسمبر کو کیے گئے اعلان کے مطابق یو اے ای کا میڈیا ریگولیٹری آفس اب فلموں میں سنسرشپ کی جگہ انھیں 21 پلس ریٹنگ میں ریلیز کرے گا۔ گویا کہ اسلامی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے حساس مناظر کو کاٹنے کی جگہ فلم کو 21 پلس ریٹنگ کے ساتھ ریلیز کیا جائے گا۔ یو اے ای کے میڈیا ریگولیٹری آفس نے ایک ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’فلموں کو اب ان کے بین الاقوامی ایڈیشن کے مطابق سنیما گھروں میں دکھایا جائے گا۔‘‘
غور طلب ہے کہ متحدہ عرب امارات میں فحش مواد والی فلمیں ایڈٹ کے بعد ہی ریلیز کی جاتی تھیں۔ آئی جی این مڈل ایسٹ کے مطابق ایڈم ڈرائیور اور لیڈی اسٹارر فلم ’ہاؤس آف گوچی‘ میں جنسی مواد کی وجہ سے کئی مناظر کاٹ دیے گئے تھے۔ مارویل اسٹوڈیو کی ’ایٹرنلس‘ کی ریلیز میں بھی اسی وجہ سے تاخیر ہوئی تھی۔ بہرحال، یو اے ای دنیا کے سامنے خود کو ایک آزاد خیال اور اصلاح پسند مسلم ملک کی شکل میں پیش کرنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں کئی طرح کی پابندیاں ہٹائی گئی ہیں۔ فلموں سے سنسرشپ کا خاتمہ بھی اسی سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے۔