مہاراشٹر کی ادھو ٹھاکرے حکومت مصیبت میں پھنس گئی ہے۔ بلکہ ادھو ٹھاکرے کے لیے لڑائی اب صرف حکومت بچانے کی نہیں رہ گئی ہے، بلکہ شیوسینا پر کنٹرول برقرار رکھنے کی بھی ہے۔ جو حالات پیدا ہو گئے ہیں اس سے تو ایسا لگ رہا ہے کہ کبھی بھی ادھو ٹھاکرے کے ہاتھوں سے شیوسینا کی کمان چھین لی جائے گی۔ اس تعلق سے شیوسینا کے باغی رکن اسمبلی ایکناتھ شندے نے اپنی چال بھی چل دی ہے۔

ادھو ٹھاکرے کے سامنے بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کرنے کی شرط رکھنے والے ایکناتھ شندے نے دعویٰ کر دیا ہے کہ ان کی شیوسینا اصلی ہے۔ شندے نے چیف وہپ کے طور پر بھرت گوگاولے کی تقرری بھی کر دی ہے اور وزیر اعلیٰ ادھو کے ذریعہ مقرر کیے گئے سنیل پربھو کو غیر قانونی ٹھہرا دیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے مطابق ایکناتھ شندے نے مہاراشٹر کے ڈپٹی اسپیکر کو ایک خط بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سنیل پربھو کے ذریعہ جو وہپ جاری کیا گیا ہے، وہ قانونی طور پر غلط ہے۔ 34 شیوسینا اراکین اسمبلی نے شندے کی قیادت پر مبنی قرارداد پر دستخط بھی کر دیے ہیں جسے گورنر کے پاس بھیجا گیا ہے۔ چونکہ شیوسینا اراکین اسمبلی کی تعداد اس وقت 55 ہے، اس لیے ایکناتھ شندے کو کم سے کم 37 اراکین اسمبلی کا ساتھ چاہیے ہوگا تبھی وہ شیوسینا پارٹی پر اپنا دعویٰ کر سکیں گے۔ حالانکہ شندے کا کہنا ہے کہ کم از کم 40 اراکین اسمبلی ان کے ساتھ ہیں۔