روس کا یوکرین پر حملہ مزید تیز ہوتا نظر آ رہا ہے۔ زمین، ہوا اور سمندر تینوں مقامات سے روسی فوجی یوکرین پر حملہ آور ہیں۔ 24 فروری کو شروع ہوئی اس جنگ میں پہلے دن 137 افراد کی ہلاکت کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق یوکرین کے صدر ولودمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ یوکرین کو روس سے لڑنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا ہے ’’روس برائی کی راہ پر چل پڑا ہے۔ لیکن یوکرین اپنا دفاع کر رہا ہے، اور اپنی آزادی نہیں چھوڑے گا۔ 137 ’ہیرو‘ جن میں 10 فوجی افسر شامل تھے، مارے گئے ہیں اور 316 افراد زخمی ہوئے ہیں۔‘‘

مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے زیلینسکی نے شہریوں سے اپنے ملک کی حفاظت کرنے کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ لڑنے کے لیے تیار کسی بھی شخص کو اسلحہ دیا جائے گا۔ ویسے یوکرین کی فوج پوری قوت سے روسی فوج کا مقابلہ کر رہی ہے۔ انھوں نے 50 روسی فوجیوں کو مارنے اور 6 جنگی طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

اس درمیان روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ حملہ کے پہلے دن سبھی اہداف کو حاصل کر لیا گیا ہے۔ روس نے یوکرین میں 83 زمینی اہداف کو نشانہ بنا کر انھیں تباہ کر دیا ہے۔ یوکرین کے صدر دفتر کے ایک مشیر کے مطابق روسی فوج نے راجدھانی سے صرف 90 کلومیٹر شمال میں موجود چیرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ اور کیف میں ہوسٹومیل ہوائی اڈے پر قبضہ کر لیا ہے۔