جموں و کشمیر کے بارہمولہ میں آج اس وقت سبھی حیران رہ گئے جب جلسۂ عام کے دوران تقریر کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اچانک رک گئے۔ رکنے کی وجہ تھی اذان کی آواز، جو ان کے کانوں میں پڑی تو مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے انھوں نے اپنی تقریر روک دی۔ پھر جب اذان مکمل ہوئی تو امت شاہ نے کہا کہ ’’مجھے ابھی پیغام ملا کہ اذان ہو رہی ہے تو میں نے اپنی بات روک دی۔ تو کیا اب میں اپنی بات رکھوں؟‘‘ اس کے جواب میں شرکاء نے حامی بھری، اور پھر امت شاہ کی تقریر دوبارہ شروع ہو گئی۔
دراصل امت شاہ جموں و کشمیر کے سہ روزہ دورہ پر ہیں۔ 5 اکتوبر کو وہ بارہمولہ میں ریلی کرتے دکھائی دیے۔ اس دوران وہ جموں و کشمیر پولس کے شہید کانسٹیبل مدثر احمد شیخ کے گھر بھی پہنچے۔ شہید مدثر کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے انھوں نے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’اپنی جان کی بازی لگا کر شہید مدثر نے دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے لڑائی لڑنے کے ساتھ ساتھ کئی لوگوں کی زندگی بھی بچائی۔ ان کی بہادری کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
آج اپنے خطاب کے دوران امت شاہ نے مفتی فیملی اور عبداللہ فیملی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ریاست میں 70 سال تک مفتی اینڈ کمپنی اور عبداللہ اینڈ سنس نے حکومت کی لیکن تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو برفیلی ہوا سے بچنے کے لیے پختہ گھر تک نہیں ملا۔