این آر سی کے خلاف اٹھ رہی آوازوں کے درمیان ایک بار پھر آسام میں اس کے نفاذ کو لے کر ہلچل شروع ہو گئی ہے۔ مرکزی حکومت اور آسام حکومت کے درمیان اس تعلق سے لگاتار بات چیت جاری ہے۔ 20 ستمبر کی دیر شام اسی سلسلے میں ایک میٹنگ کے لیے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما آناً فاناً دہلی پہنچے۔ میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق ان کی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ 2 گھنٹے طویل میٹنگ چلی۔ اس میٹنگ میں آسام کے چیف سکریٹری سمیت کچھ اہم افسران بھی شامل ہوئے۔
’ٹی وی 9‘ (ہندی) کی ایک رپورٹ کے مطابق امت شاہ کے ساتھ میٹنگ کے بعد وزیر اعلیٰ نے اشارہ کیا کہ کچھ اہم ایشوز کے علاوہ این آر سی پر بھی گفتگو ہوئی۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ این آر سی معاملہ پر مرکزی حکومت اور آسام حکومت ایک جیسی حالت میں ہیں۔ دونوں حکومتیں سپریم کورٹ میں زیر التوا فیصلے کا انتظار کر رہی ہیں۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ آتے ہی این آر سی نافذ کرنے کا عمل تیز ہو جائے گا۔ اس تعلق سے آسام حکومت نے روڈ میپ بھی تیار کر لیا ہے۔ بی جے پی اور آسام حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج یہ ہے کہ این آر سی کی آخری فہرست میں بنگلہ دیش سے آ کر آسام میں بسی ہندو آبادی کی بڑی تعداد کا نام نہیں ہے۔ یہ دو-دو نسلوں سے یہاں مقیم ہیں۔