ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب مدھیہ پردیش کے رتلام ضلع واقع آمبا گاؤں میں 18 مسلمانوں نے مذہب اسلام چھوڑ کر سناتن مذہب اختیار کرنے کا اعلان کیا۔ انھوں نے گوبر اور گئو موتر (گائے کے پیشاب) سے غسل کر ہندو بننے کا اعلان کیا تھا اور یہ خبر کئی اخبارات کی زینت بنی تھی۔ اب اس تعلق سے ایک بڑا انکشاف ہوا ہے۔ ایک تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ مذہب کی اس تبدیلی کے پیچھے اصل وجہ لالچ ہے۔

’دینک بھاسکر‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ جب گاؤں پہنچ کر پورے معاملے کی تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ مذہب تبدیلی کے پیچھے کی اصل وجہ غریبی اور بھوک ہے۔ مذہب تبدیل کرنے والی خواتین نے ’دینک بھاسکر‘ کے لوگوں سے بھی اپیل کی کہ انھیں راشن کارڈ بنوا دیں اور مکان دلوا دیں۔ مسلم سے ہندو بنی رنجیتا بائی نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ ’’ہمیں بولا گیا تھا کہ ہندو مذہب میں آ گئے تو گھر، مکان سب ملے گا۔‘‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ جن مسلمانوں نے مذہب اسلام کو ترک کیا، وہ صرف نام کے مسلمان تھے۔ دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے نہ کبھی نماز پڑھی اور نہ ہی قرآن۔ یہ لوگ کبھی مسجد بھی نہیں گئے اور بیشتر کو تو مسلم تہواروں کے بارے میں بھی معلوم نہیں۔ حالانکہ کچھ لوگوں نے بہت پہلے عید کی نماز پڑھنے کا تذکرہ کیا۔ غور طلب ہے کہ ان کا خاندان تین نسل پہلے ہندو ہی تھا۔