اتر پردیش میں اسمبلی انتخاب کے پیش نظر بی جے پی پھونک پھونک کر قدم بڑھا رہی ہے۔ امیدواروں کے انتخاب میں بھی کسی طرح کی جلدبازی کا مظاہرہ نہیں ہو رہا۔ راجدھانی لکھنؤ کی 9 اسمبلی سیٹوں کو لے کر پارٹی میں سب سے زیادہ گھمسان تھا۔ سروجنی نگر اور لکھنؤ کینٹ سیٹ پر تو کئی مضبوط دعویداریاں تھیں، لیکن تین بڑے فیصلوں کے ذریعہ بی جے پی نے گھمسان کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ یہ فیصلے ایک نئے سیاسی طوفان کا پیش خیمہ بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔

دراصل بی جے پی نے سروجنی نگر اسمبلی سیٹ سے ریاستی وزیر سواتی سنگھ کا پتّہ کاٹ دیا ہے، رکن پارلیمنٹ ریتا بہوگنا جوشی کے بیٹے کو بھی لکھنؤ کینٹ سے ٹکٹ نہیں دیا ہے، اور نہ ہی سماجوادی پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل اپرنا یادو کو لکھنؤ کی کسی سیٹ سے امیدوار بنایا گیا ہے۔ بی جے پی کے یہ تین بڑے اور سخت فیصلے حیران کرنے والے ہیں۔

اب ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ریتا بہوگنا جوشی کے بیٹے مینک جوشی کو سماجوادی پارٹی ٹکٹ دے سکتی ہے۔ اتنا ہی نہیں، سواتی سنگھ بھی بی جے پی چھوڑ کر سماجوادی پارٹی میں شامل ہو سکتی ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو سیاسی طوفان یقینی ہے۔ دیکھنے والی بات تو یہ بھی ہوگی کہ بی جے پی اپرنا یادو کے ساتھ کیا معاملہ رکھتی ہے۔ اگر اپرنا یادوکو کسی بھی اسمبلی سیٹ سے ٹکٹ نہیں ملا تو پھر حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔