ہریدوار اور رائے پور میں ہوئے ’دھرم سنسد‘ کے خلاف آوازیں دن بہ دن تیز ہونے لگی ہیں۔ بی جے پی اور آر ایس ایس لیڈروں سے دھرم سنسد کے بارے میں سوالات بھی خوب ہو رہے ہیں۔ یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ سے بھی ایک انٹرویو کے دوران دھرم سنسد میں ہوئی متنازعہ تقریروں پر رد عمل مانگا گیا، لیکن وہ جواب دینے کی جگہ ناراض ہو گئے۔ انھوں نے مبینہ طور پر اپنا مائک تک نکال کر پھینک دیا۔

کیشو پرساد موریہ بی بی سی ہندی کو انٹرویو دے رہے تھے جب ان سے دھرم سنسد پر سوال کیا گیا۔ موریہ نے اس پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سَنتوں کو اسٹیج سے اپنی بات کہنے کا حق ہے۔ دھرم سنسد انتخابات سے جڑا ایشو نہیں ہے۔ پھر موریہ انٹرویو کو درمیان میں ہی چھوڑ کر چلے گئے۔ بی بی سی نے الزام عائد کیا ہے کہ موریہ نے اپنے سیکورٹی گارڈ کو بلا کر انٹرویو کی فوٹیج بھی ڈیلیٹ کرا دی تھی، جسے بعد میں کسی طرح ریکور کیا گیا۔

غور طلب ہے کہ ہریدوار اور رائے پور میں منعقد دھرم سنسد میں شامل کئی سَنتوں نے اشتعال انگیز تقریریں کی تھیں۔ ہریدوار میں جہاں مسلمانوں کی نسل کشی کی اپیل کی گئی، تو وہیں جئے پور میں مہاتما گاندھی کے خلاف نازیبا کلمات کہے گئے۔ دونوں ہی معاملوں میں ایف آئی آر درج ہو چکی ہے اور پولس کارروائی جاری ہے۔ ہریدوار دھرم سنسد معاملہ تو سپریم کورٹ بھی پہنچ گیا ہے۔