اتر پردیش میں 13 ستمبر سے غیر منظور شدہ مدارس کا سروے شروع ہو گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وارانسی میں پہلے ہی دن 13 مشتبہ مدارس کی شناخت کیے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ ’دینک بھاسکر‘ کے نیوز پورٹل پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ضلع میں مجموعی طور پر 108 مدارس کے نام مدرسہ بورڈ کے پورٹل پر درج ہیں۔ ان میں سے 23 مدارس کو حکومت کے ذریعہ امداد فراہم کی جاتی ہے، جبکہ 85 غیر امداد یافتہ مدارس ہیں۔ 13 ستمبر کو ہوئے سروے میں 13 مشتبہ مدرسوں کی پہچان کی گئی جن میں لوہتا، بجرڈیہا سمیت شہری علاقوں میں چلنے والے مدارس بھی شامل ہیں۔
اب لوگوں کے ذہن میں یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ مشتبہ مدارس پر انتظامیہ کا بلڈوزر چلے گا، یا پھر انھیں اصل دھارے کے مدارس میں شامل کرنے کی کوشش ہوگی۔ ضلع اقلیتی فلاح افسر سنجے مشرا کا کہنا ہے کہ ’’13 غیر قانونی مدارس کے بارے میں جانکاری ملی ہے۔ ان مدارس کی فہرست دو تین دن میں سامنے آئے گی، اس کے بعد زمینی سطح پر سروے کا کام کرایا جائے گا۔‘‘
غور طلب ہے کہ سروے کے لیے وارانسی میں سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس میں ضلع اقلیتی فلاح افسر کے علاوہ ایس ڈی ایم اور بیسک ایجوکیشن افسر کو شامل کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سروے کے دوران مدارس کے سامنے 12 کالم کا فارم پیش کیا جا رہا ہے جس میں ایک کالم سروے افسر کے ریمارکس کے لیے مختص ہے۔