اتر پردیش میں غیر منظور شدہ مدارس کی تفصیل جاننے کے لیے یوگی حکومت نے سبھی مدارس کا سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد مدارس کے ذمہ داران اور مسلم طبقہ میں کئی طرح کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ کئی علماء اور سیاسی لیڈران نے مدارس کے سروے کو ایک سازش کا حصہ بتایا ہے۔ حالانکہ بی جے پی سے جڑے مسلم لیڈران سروے کی خوبیاں شمار کراتے نہیں تھک رہے۔ اس درمیان جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے آئندہ 6 ستمبر کو میٹنگ ایک اہم میٹنگ طلب کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مولانا محمود مدنی نے مدارس کے سروے کی مخالفت کے مقصد سے آئندہ منگل کو ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ حکومت مدارس کو برباد کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ میٹنگ کر آگے کا لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ میٹنگ میں اتر پردیش کے کئی اہم مدارس سے منسلک علماء اور ذمہ داران کی شرکت ہوگی۔ میٹنگ میں بیشتر ایسے افراد شامل ہوں گے جو غیر سرکاری امداد سے مدرسہ چلا رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ اتر پردیش میں مدارس کے سروے کو لے کر حال ہی میں حکومت کی ایک میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میں فیصلہ ہوا کہ سروے ٹیم میں ایس ڈی ایم، بی ایس اے اور ضلع اقلیتی افسر شامل رہیں گے۔ مدارس کا سروے 5 اکتوبر تک کرانے کی ہدایت دی گئی ہے، اور اس کی رپورٹ ضلع مجسٹریٹ 25 اکتوبر تک حکومت کو بھیجیں گے۔