ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ واقع ’لولو مال‘ میں نماز پڑھے جانے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی اور زوردار ہنگامہ برپا ہو گیا تھا۔ اب کچھ ایسا ہی معاملہ مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں سامنے آیا ہے۔ یہاں کے ایک مال میں اقلیتی طبقہ کے اہلکار گراؤنڈ فلور پر بنے فائر ایگزٹ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے جب ہندوتوا تنظیم بجرنگ دل نے ان کی ویڈیو بنائی، اور پھر ہنگامہ شروع کر دیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سنیچر کی دوپہر 3.30 بجے مال میں بجرنگ دل کارکنان پہنچے اور نماز کی ویڈیو بنانی شروع کر دی۔ پھر انھوں نے مال میں ہی بھجن کرنا شروع کر دیا جس کے بعد تنازعہ شروع ہو گیا اور کئی لوگ جمع ہو گئے۔ مال کے انتظامی کارکنان اور سیکورٹی اسٹاف بھی پہنچ گئے اور بجرنگ دل کارکنان کو سمجھانے لگے، لیکن ان کا ہنگامہ کم نہیں ہوا۔
مال میں ہنگامہ کی خبر سن کر پولس بھی موقع پر پہنچی اور دونوں فریق کو سمجھا کر خاموش کرایا۔ بجرنگ دل کارکن دنیش یادو کا کہنا ہے کہ مال میں طویل مدت سے اجتماعی نماز پڑھی جا رہی ہے۔ اس کی اطلاع مال کے ملازمین نے ہی دی تھی جس کے بعد ہندوتوا کارکنان سچ کا پتہ لگانے مال پہنچے۔ اب بجرنگ دل نے متنبہ کیا ہے کہ اگر مال میں نماز پڑھی گئی تو مال کے سامنے ہنومان چالیسا کا اجتماعی پاٹھ کیا جائے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ جلد ہی مال انتظامیہ ایڈوائزری جاری کر سبھی مذہبی سرگرمی پر پابندی لگائے گی۔