نئی دہلی: شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی 50ویں سالگرہ کے موقعے پر یونیورسٹی کے انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی آڈیٹوریم میں باوقار مذاکرہ منعقد ہوا۔ اس میں شعبے کے سبکدوش اساتذہ نے اپنے زمانے کی علمی و ادبی سرگرمیوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے پرانی یادیں تازہ کیں۔ شرکائے مذاکرہ کا استقبال کرتے ہوئے صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ شعبے نے نصف صدی کا سفر مکمل کیا ہے اور اس مذاکرے میں شریک شعبے کے بیشتر سابق اساتذہ اس پورے سفر کے بڑے حصے کے چشم دید گواہ ہیں۔

اس موقع پر پروفیسر قاضی عبیدالرحمن ہاشمی نے کہا کہ ’’یہ شعبہ تنویر احمد علوی، گوپی چند نارنگ، شمیم حنفی اور عنوان چشتی جیسے ممتاز ادیب و نقاد کا ورثہ رکھتا ہے۔ مجھے اس شعبے میں استاذ اور صدر شعبہ کی حیثیت سے جو کچھ خدمت کا موقع ملا وہی میری زندگی کا حاصل ہے۔‘‘ پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ ’’اردو کی تدریس میرے لیے محض پیشہ اور منصبی فریضہ نہیں بلکہ میرا من پسند مشغلہ ہے۔‘‘

مذاکرہ کے دوران پروفیسر شہناز انجم کہتی ہیں ’’اس شعبے کے اساتذہ نے میری تربیت میں جو کردار ادا کیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے۔ چنانچہ میں نے بھی بحیثیت استاذ اور صدر شعبہ ہر سرگرمی میں پوری تندہی کے ساتھ حصہ لینے کی کوشش کی۔‘‘ اس موقع پر پروفیسر وہاج الدین علوی، پروفیسر شہپر رسول اور ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ مذاکرے کی نظامت ڈاکٹر عمیر منظر نے کی، اور آخر میں پروگرام کے کنوینر ندیم احمد نے اس کی کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا۔