دنیا میں اسلاموفوبیا دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ کئی ممالک میں مذہب اسلام یا مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ اس سے مقابلہ کے لیے امریکہ میں 30 سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے ایک بل پیش کیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ الہان عمر کی قیادت میں یہ بل ہاؤس آف ریپریزنٹیٹو (ذیلی ایوان) میں پیش کیا گیا۔
غور طلب ہے کہ مذہب اسلام یا مسلمانوں کے تئیں نفرت اور تعصب کے جذبہ کو اسلاموفوبیا کہتے ہیں۔ چین اور میانمار جیسے ممالک میں مسلمانوں پر مظالم کی خبریں اکثر آتی رہتی ہیں۔ اس پر کنٹرول کے لیے ہی امریکی اراکین پارلیمنٹ کا ایک گروپ سامنے آیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پیش کردہ بل کا اثر ہندوستان پر بھی پڑ سکتا ہے۔ دراصل بل میں ہندوستان کو مسلمانوں کے خلاف مبینہ مظالم کے لیے چین اور میانمار کے گروپ میں رکھنے کا انتظام ہے۔
بل میں وزارت خارجہ سے ممالک کے ذریعہ اسپانسر ’اسلاموفوبیا‘ پر مبنی تشدد اور سزا سے بچنے کو اپنی سالانہ حقوق انسانی رپورٹ میں شامل کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ رکن پارلیمنٹ الہان عمر کا کہنا ہے کہ ہم دنیا کے ہر کونے میں اسلاموفوبیا میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ چاہے چین میں ایغور طبقہ اور میانمار میں روہنگیا کے خلاف مظالم ہوں، یا سری لنکا میں مسلم آبادی کے خلاف کارروائی، یا ہنگری-پولینڈ میں مسلم پناہ گزینوں کو نشانہ بنانا، سبھی جگہ مسلمانوں سے نفرت بڑھی ہے۔ نیوزی لینڈ اور کناڈا میں بھی مسلمانوں پر تشدد بڑھا ہے۔