امریکہ کی مسلم تنظیم انڈین امریکن مسلم کونسل (آئی اے ایم سی) نے ڈیموکریٹک پارٹی رکن پارلیمنٹ الہان عمر کے ذریعہ ایوان نمائندگان میں پیش کردہ اس قرارداد کی تعریف کی ہے جس میں مبینہ طور پر اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کے لیے ہندوستان کی تنقید کی گئی ہے۔ امریکہ اراکین پارلیمنٹ رشیدہ طالب اور جوان ورگاس کی حمایت یافتہ اس قرارداد میں وزارت خارجہ سے بین الاقوامی مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن (یو ایس سی آئی آر ایف) کی سفارشات کو نافذ کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت ہندوستان کو خصوصی فکر والا ملک (سی پی سی) قرار دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
آئی اے ایم سی نے اس قرارداد سے متعلق ایک بیان جاری کیا ہے جس میں الہان عمر اور قرارداد کی حمایت کرنے والے دو دیگر اراکین پارلیمنٹ کی تعریف کی گئی ہے۔ تنظیم کے صدر سید افضل علی نے کہا کہ ’’یہ دیکھنا افسوسناک ہے کہ جس ملک سے ہم محبت کرتے ہیں وہ اپنے سب سے کمزور شہریوں کے ساتھ تفریق کر رہا ہے اور کٹرپسندی و عدم برداشت کے راستے پر چل رہا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ الہان عمر کا قرارداد ہندوستان میں مبینہ حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے۔ اس میں مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں، قبائلیوں اور دیگر مذہبی و ثقافتی اقلیتوں کو ’ہدف‘ بنانا شامل ہے۔ قرارداد میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ’خراب سلوک‘ پر اظہارِ فکر کیا گیا ہے۔