اتر پردیش میں مدارس کا سروے تقریباً دو ماہ پہلے کرایا گیا تھا اور اس کی رپورٹ بھی حکومت کو سونپ دی گئی ہے۔ اب اس سلسلے میں ایک اہم خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ مبینہ طور پر کاغذوں میں موجود مدارس کے خلاف کارروائی کی تیاری چل رہی ہے۔ کارروائی کی شروعات اعظم گڑھ ضلع سے ہونے کی بات سامنے آ رہی ہے جس سے مدارس کے ذمہ داران میں خوف کی لہر پیدا ہو گئی ہے۔
دراصل یوپی مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار جاوید نے 20 دسمبر کو ایک بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ اعظم گڑھ ضلع میں ایس آئی ٹی کی جانچ میں 219 مدارس کاغذات پر چلتے پائے گئے تھے، اور اب اس معاملے میں قانونی کارروائی ہوگی۔ ان 219 مدارس میں سے کچھ کو سماجوادی پارٹی حکومت میں مدرسہ ماڈرنائزیشن منصوبہ کے تحت سرکاری امداد بھی ملی تھی۔ ڈاکٹر افتخار جاوید کا کہنا ہے کہ یہ سب گزشتہ حکومتوں کے گناہ ہیں جو اب سامنے آ رہے ہیں۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ایسے سبھی معاملوں میں سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور ذمہ داران کو بخشا نہیں جائے گا۔
اعظم گڑھ کے بعد دیگر اضلاع میں بھی کاغذی مدارس پر کارروائی کا آغاز ہو سکتا ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں ابھی تک کوئی حکم جاری نہیں ہوا ہے۔ پیلی بھیت کے ضلع اقلیتی فلاح افسر کے پی سنگھ کا کہنا ہے کہ یہاں 27 ایسے مدارس ملے تھے جو رجسٹرڈ نہیں۔ فی الحال ان مدارس سے متعلق کوئی حکم نہیں آیا ہے۔