کچھ دنوں پہلے کی بات ہے جب اتر پردیش کے شاملی میں لو جہاد سے متعلق ایک خبر نے سبھی کو حیران کر دیا تھا۔ بتایا جا رہا تھا کہ لو جہاد کی وجہ سے ایک لڑکی نے خودکشی کر لی ہے۔ حالانکہ پولس تحقیقات میں یہ دونوں ہی باتیں فرضی ثابت ہوئی ہیں۔ یعنی نہ ہی کوئی لو جہاد کا معاملہ سامنے آیا ہے، اور نہ ہی کسی نے خودکشی کی ہے۔
دراصل ہریانہ کی ایک خاتون نے شاملی ضلع مجسٹریٹ کے دفتر پہنچ کر جھنجھانا باشندہ ایک شخص پر لو جہاد کا الزام عائد کیا تھا۔ اس خاتون نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ لو جہاد کی وجہ سے اس کی نند کومل شرما نے خودکشی کر لی ہے۔ یہ بات جب پھیلی تو ہر طرف سنسنی پھیل گئی۔ اب پولس جانچ میں کچھ الگ ہی معاملہ سامنے آیا ہے۔ شاملی کے پولس سپرنٹنڈنٹ ابھشیک جھا کا کہنا ہے کہ شکایتی خط دینے والی خاتون ہی کومل شرما ہے۔
پولس سپرنٹنڈنٹ ابھشیک جھا کے مطابق متاثرہ خاتون نے پوچھ تاچھ کے دوران بتایا کہ ملزم سمیر نے فیس بک پر سندیپ بن کر اس سے رابطہ کیا تھا۔ پھر ملزم سمیر نے اس سے کچھ روپے قرض لیے جس کو لے کر دونوں میں تنازعہ چل رہا تھا۔ پولس سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ شادی کے بعد کومل نے اپنا نام بدل کر لکشمی رکھ لیا تھا۔ بہرحال، اب حاصل کی گئی جانکاری کی بنیاد پر تھانہ جھنجھانا کو ضروری کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔