وکیل اشونی اپادھیائے نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’وںدے ماترم‘ نے ہندوستان کی آزادی کی تحریک میں اہم کردار نبھایا ہے۔ اس لیے ’وندے ماترم‘ کو بھی ’جن گن من‘ کی طرح احترام دیا جائے۔ اس عرضی پر عدالت نے مرکزی حکومت کا نظریہ جاننا چاہا تھا اور اس تعلق سے مرکز نے اپنا جواب داخل کر دیا ہے۔ مرکز نے عدالت کو پیش کردہ اپنے حلف نامہ میں جانکاری دی ہے کہ ’جن گن من‘ اور ’وندے ماترم‘ دونوں کا ہی برابر درجہ ہے۔ ملک کے ہر شہری کو دونوں کے تئیں یکساں احترام کا جذبہ رکھنا چاہیے۔

عرضی دہندہ ایڈووکیٹ اشونی اپادھیائے نے اپنی عرضی میں مطالبہ کیا تھا کہ قومی گیت ’وندے ماترم‘ اور قومی ترانہ ’جن گن من‘ سبھی اسکولوں و تعلیمی اداروں میں روزانہ لازمی طور سے گانے اور بجانے کی ہدایت دی جائے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ مرکز کے ذریعہ قومی گیت اور قومی ترانہ کو یکساں درجہ حاصل ہونے کی بات کہے جانے کے بعد دہلی ہائی کورٹ آئندہ سماعت میں کیا رخ اختیار کرتا ہے۔

مرکز نے عدالت میں جو حلف نامہ داخل کیا ہے اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 1971 میں قومی ترانہ (جن گن من) گائے جانے کو روکنے یا کسی بھی تقریب میں اس کے گائے جانے میں رخنہ اندازی پیدا کرنے کو ’قومی احترام کی بے عزتی کی روک تھام ایکٹ 1971‘ کو پیش نظر رکھتے ہوئے قابل سزا جرم بنایا گیا تھا۔