مہاتما گاندھی اور ونایک دامودر ساورکر کو لے کر راج ناتھ سنگھ کے بیان پر خوب ہنگامہ ہو رہا ہے۔ ایک طبقہ ان کے بیان کو صحیح ٹھہرانے کی کوشش کر رہا ہے، تو دوسرا طبقہ انھیں تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اس درمیان ساورکر کے پوتے رنجیت ساورکر کا ایک بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ویر ساورکر نے سبھی سیاسی قیدیوں کے لیے معافی مانگی تھی۔ اگر وہ انگریزوں سے صرف اپنے لیے معافی مانگتے تو کوئی نہ کوئی عہدہ انھیں ضرور مل جاتا۔

رنجیت ساورکر کا یہ بیان ایک ہندی نیوز پورٹل نے شائع کیا ہے۔ اپنے بیان میں انھوں نے مہاتما گاندھی کو راشٹرپتا ماننے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ رنجیت کا کہنا ہے کہ 5000 سالوں سے زیادہ پرانے ملک کی تعمیر میں ہزاروں لوگوں نے تعاون کیا ہے۔ معمار وطن کے طور پر ہزاروں ایسے نام ہیں جنھیں فراموش کر دیا گیا ہے۔ کسی ایک کو راشٹرپتا کہنا کسی بھی طرح سے مناسب نہیں۔

غور طلب ہے کہ مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 12 اکتوبر کو ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ ساورکر نے مہاتما گاندھی کے کہنے پر معافی کی عرضی انگریزوں کو دی تھی۔ اس پر اپوزیشن پارٹی لیڈران اور دانشور طبقہ کا سخت رد عمل سامنے آیا۔ عرفان حبیب جیسے معروف مورخ نے بھی راج ناتھ سنگھ کے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے تو راج ناتھ کے بیان کو تاریخ سے کھلواڑ کرنے والا قرار دے دیا۔