دہلی کی مشہور جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں اتوار کی شب ایک بار پھر طلبا تنظیموں کے درمیان ٹکراؤ دیکھنے کو ملا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) اور آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسو سی ایشن (اے آئی ایس اے) کے درمیان دیر رات تشدد دیکھنے کو ملا جس میں کئی طلبا زخمی ہوئے ہیں۔ انھیں فوری طور پر علاج کے لیے ایمس میں داخل کرایا گیا۔ اس تعلق سے پولس جانچ شروع ہو گئی ہے۔ لیکن فی الحال ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے۔
جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کی صدر اور اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) لیڈر آئشی گھوش نے 14 نومبر کی شب ہوئے اس حملے کے لیے اے بی وی پی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے ایک بیان جاری کر کہا کہ ’’اے بی وی پی کے غنڈوں نے جے این یو میں آج تشدد پھیلایا۔ بار بار ان جرائم پیشوں نے طلبا پر تشدد کیا ہے اور کیمپس جمہوریت کو رخنہ انداز کیا ہے۔ کیا جے این یو انتظامیہ اب بھی خاموش رہے گا؟ کیا غنڈوں پر کوئی کارروائی نہیں ہوگی؟‘‘ انھوں نے زخمی طلبا کی تصویریں بھی شیئر کی ہیں۔
دوسری طرف اے بی وی پی نے الزام عائد کیا ہے کہ جب وہ لوگ یونیورسٹی میں میٹنگ کر رہے تھے اسی دوران اے آئی ایس اے سے منسلک طلبا نے آ کر مار پیٹ کی۔ انھوں نے خواتین اور معذوروں پر بھی حملہ کیا جس میں کچھ سنگین طور پر زخمی ہوئے ہیں۔