ہندوستان کی شمال مشرقی ریاست ناگالینڈ میں سیکورٹی اہلکاروں کی ایک غلطی نے تشدد کے حالات پیدا کر دیے ہیں۔ ناگلینڈ کے ضلع مون میں سیکورٹی اہلکاروں نے دیہی عوام کو شورش پسند سمجھ کر ان پر گولیاں چلا دیں۔ اس واقعہ میں تقریباً 14 لوگوں کی موت واقع ہو گئی ہے۔ یہ سبھی افراد میانمار سے ملحق گاؤں اوٹنگ کے باشندے تھے۔ شورش پسند مخالف مہم کے دوران کئی عام لوگوں کی موت کے بعد 5 دسمبر کو فوج نے ’کورٹ آف انکوائری‘ کا حکم دے دیا ہے۔ ریاست کے ضلع مون میں حالات کشیدہ ہیں اور عوام میں زبردست ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
واقعہ کے بعد احتیاطی اقدامات اٹھاتے ہوئے ضلع مون میں موبائل انٹرنیٹ اور میسجنگ سروس بند کر دی گئی ہے۔ حالانکہ اس درمیان ناراض مقامی لوگوں کے ذریعہ سیکورٹی فورسز کی گاڑیوں میں آگ لگانے کی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس واقعہ میں ایک سیکورٹی اہلکار بھی شہید ہو گیا جب کہ ایک دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اس کا علاج جاری ہے۔
ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نیفیو ریو نے اس واقعہ کو افسوسناک قرار دیا اور لوگوں سے امن برقرر رکھنے کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں یہ جانکاری بھی دی کہ واقعہ کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے گی۔ دوسری طرف مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی اس واقعہ پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔ واقعہ میں ہلاک ہونے والوں اور ان کے اہل خانہ کے تئیں امت شاہ نے اظہارِ ہمدردی بھی کی۔