مہاراشٹر میں لاؤڈاسپیکر تنازعہ زوروں پر ہے۔ 4 مئی کو بوقت فجر کئی مساجد میں جب اذان دی جا رہی تھی تو مہاراشٹر نونرمان سینا کارکنان و لیڈران نے تیز آواز میں ہنومان چالیسا بجانا شروع کر دیا تھا۔ مہاراشٹر پولس نے اس تعلق سے کئی لوگوں کو حراست میں بھی لیا تھا۔ اب اس تعلق سے مہاراشٹر کے واشم علاقہ میں نئی پیش قدمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ 5 مئی کی صبح واشم میں مسلم طبقہ کے کچھ افراد گھر گھر جا کر نمازیوں کو بیدار کرتے دکھائی دیے۔ مساجد کے کچھ ذمہ داران نے تو فون کر کے نمازیوں کو بیدار کیا اور نمازِ فجر کے لیے مسجد مدعو کیا۔
دراصل واشم علاقہ کی مساجد سے لاؤڈاسپیکر ہٹا دیے گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بغیر لاؤڈاسپیکر اذان دیے جانے کی وجہ سے مساجد میں نمازیوں کی تعداد کم ہو گئی ہے۔ خصوصاً فجر کی نماز میں انتہائی کم نمازی دیکھنے کو مل رہے ہیں کیونکہ اذان کی آواز نہ ملنے پر وہ نیند سے بیدار نہیں ہو پاتے۔ ایسے میں فیصلہ لیا گیا کہ کچھ لوگ مسلم گھروں میں جا کر نمازیوں کو بیدار کریں گے۔
واشم کے کارنجا واقع ایک مسجد کے موذن وسیم شیخ کا کہنا ہے کہ جب سے لاؤڈاسپیکر سے اذان دینا بند ہوئی ہے، نمازیوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ بوقت صبح لوگوں کو فون کر کے بیدار کرنے کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ اس درمیان مساجد کے باہر پولس سیکورٹی بھی دیکھنے کو مل رہی ہے تاکہ کوئی شرپسند مسجد کے پاس آ کر بدمعاشی نہ کرے۔