وسیم رضوی اسلام کے خلاف آواز اٹھانے والے بدنام زمانہ چہروں میں سے ایک رہے ہیں۔ ان کا صرف نام ہی مسلمانوں جیسا تھا، کردار اور عمل میں اسلام کا ذرہ برابر بھی عنصر موجود نہیں تھا۔ آج وسیم رضوی نے اپنا وہ نام بھی بدل لیا اور مذہب اسلام کو باضابطہ طور پر خیرباد کہہ دیا۔ وسیم رضوی نے 6 دسمبر کو غازی آباد واقع ڈاسنا دیوی مندر میں سناتن مذہب اختیار کر لیا۔ ان کا نیا نام جتیندر نارائن سنگھ تیاگی ہوگا۔

مذہب تبدیلی سے پہلے وسیم رضوی نے کہا تھا کہ نرسنہانند گری مہاراج انھیں نیا نام دیں گے، اور ایسا ہی ہوا۔ نرسنہانند نے یہ بھی واضح کیا کہ وسیم رضوی سناتن مذہب کے تیاگی برادری سے جڑیں گے۔ مذہب تبدیلی کے بعد انھوں نے کہا کہ ’’آج سے میں صرف ہندوتوا کے لیے کام کروں گا۔ مسلمان صرف ہندوتوا کے خلاف اور ہندوؤں کو ہرانے کے لیے ووٹ کرتے ہیں۔‘‘

نیا نام جتیندر نارائن سنگھ تیاگی ملنے کے بعد وَسیم رضوی نے یہ بھی کہا کہ ’’جب مجھے اسلام سے نکال دیا گیا تو پھر میری مرضی ہے کہ کون سا مذہب اپناؤں۔ سناتن دنیا کا سب سے پہلا مذہب ہے۔ اسلام کو ہم مذہب ہی نہیں سمجھتے۔ ہر جمعہ کو ہمارا سر کاٹنے کے لیے فتوے دیے جاتے ہیں۔‘‘ غور طلب ہے کہ کچھ دن قبل ہی وَسیم رضوی نے ایک وصیت میں اعلان کیا تھا کہ انھیں قبرستان میں نہیں، شمشان میں جگہ ملے۔ یعنی دفن کرنے کی جگہ نذرِ آتش کیا جائے۔