اپنے متنازعہ اور اسلام مخالف بیانات کے لیے بدنام زمانہ وسیم رضوی کا ایک تازہ بیان سرخیوں میں ہے۔ بیان دراصل وصیت ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ مرنے پر انھیں دفن نہ کیا جائے، بلکہ ہندوؤں کی طرح سپردِ آتش کیا جائے۔ یعنی وہ قبرستان کی جگہ شمشان جانا چاہتے ہیں۔ اس تعلق سے شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمن وسیم رضوی کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔ اس میں وہ کہتے ہیں ’’میرے سر پر انعام رکھا جا رہا ہے۔ گردن کاٹنے کی سازش تیار کی جا رہی ہے۔ میرا گناہ بس اتنا ہے کہ سپریم کورٹ میں قرآن کی ان 26 آیتوں کو چیلنج کیا تھا جو انسانیت کے تئیں نفرت پھیلاتی ہیں۔ مسلمانوں نے قبرستان میں جگہ نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس لیے میں نے وصیت لکھی ہے۔‘‘
ویڈیو میں وسیم رضوی مزید کہتے ہیں ’’میں نے انتظامیہ کو لکھ کر دے دیا ہے کہ مرنے کے بعد میرا جسم میرے ہندو دوستوں کو لکھنؤ میں دے دیا جائے۔ میری آخری رسومات جب ادا ہو تو ڈاسنا مندر کے مہنت نرسمہا نند سرسوتی چِتا (جسد خاکی) کو اگنی (آگ) دیں۔‘‘ غور طلب ہے کہ اسلام مخالف بیانات کی وجہ سے وسیم رضوی کے مسلم دوستوں کے ساتھ ساتھ ان کے قریبی رشتہ داروں نے بھی دوری بنا رکھی ہے۔ کچھ لوگوں نے تو ان کا بائیکاٹ تک کر رکھا ہے۔ ایسے ماحول میں وسیم رضوی کی وصیت سے مسلم طبقہ کو نہ کسی حیرانی کا امکان ہے، نہ کسی مایوسی کا۔