دنیا میں گلوبل وارمنگ کو لے کر لگاتار خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں اور ماحولیات کو بہتر بنانے کی کوششیں بھی ہو رہی ہیں۔ اس سلسلے میں جرمنی کے شہر بون میں گزشتہ دنوں ’کلائمیٹ چینج کانفرنس‘ کا انعقاد ہوا۔ اس کانفرنس میں ہندوستان سمیت کئی اہم ممالک کی شرکت ہوئی تھی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ میٹنگ میں ہندوستان نے واضح طور پر ماحولیات کو پہنچ رہے نقصان کے لیے امیر ممالک کو ذمہ دار ٹھہرا دیا۔ اتنا ہی نہیں، امریکہ جیسے کچھ امیر ممالک کو اس کے لیے ہرجانہ دینے کی تنبیہ بھی کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کانفرنس میں امریکہ جیسے امیر ممالک کے سامنے ہندوستان نے اپنی بات کھل کر سامنے رکھی ہے۔ ہندوستان نے کہا کہ ’’آپ کی وجہ سے دنیا میں گرمی بڑھی ہے۔ سیلاب اور خشک سالی کے لیے بھی آپ ذمہ دار ہیں۔ اس لیے اب آپ کو اس کا ہرجانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔‘‘
دراصل دنیا کے طاقتور ممالک ’کلائمیٹ چینج‘ (ماحولیاتی تبدیلی) کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستان پر کم کوئلہ استعمال کرنے کے لیے دباؤ بناتے رہے ہیں۔ لیکن کانفرنس میں ہندوستان نے سبھی کو آئینہ دکھا دیا۔ ہندوستان نے بتایا کہ دنیا کی 10 فیصد آبادی 52 فیصد کاربن اخراج کے لیے ذمہ دار ہے۔ ’دی لینسینٹ‘ کے مطابق تنہا امریکہ 40 فیصد کاربن چھوڑتا ہے۔ فی کس کاربن اخراج میں جہاں قطر (32.4 میٹرک ٹن) سب سے اوپر ہے، وہیں کویت (21.6)، آسٹریلیا (15.5)، کناڈا (15.5)، امریکہ (15.2)، روس (11.1) اور چین (7.4) سے ہندوستان (1.8) بہت پیچھے ہے۔