تقریباً 9 ماہ قبل امیل جہندر نامی 85 سالہ فرانسیسی بزرگ کی بیوی کا انتقال ہو گیا تھا۔ اس کے بعد امیل بہت تنہا ہو گئے۔ اس مشکل وقت میں ایک مسلم پڑوسی نے ان کا بہت خیال رکھا۔ ترکی سے تعلق رکھنے والے مسلم جوڑے انور اور ہلیدے نے امیل کے ساتھ مشفقانہ رویہ رکھا اور ہر ضرورت کے وقت ساتھ کھڑے دکھائی دیے۔ کچھ دنوں قبل امیل نے ان سے خواہش ظاہر کی کہ وہ ترکی گھومنا چاہتا ہے۔ پھر کچھ دنوں کی چھٹی پر تینوں ترکی گئے، اور ایک وقت ایسا آیا جب امیل کو مذہب اسلام سے رغبت محسوس ہوئی۔

دراصل ترکی پہنچ کر تینوں نے پہلے استنبول کی سیر کی، اور پھر مسلم جوڑا بزرگ امیل کو اپنے آبائی شہر ایلزاگ لے گئے۔ وہاں مسلم کنبہ کے ذریعہ ہوئی خاطرداری سے امیل بہت متاثر ہوئے۔ پھر اچانک ایک صبح انور سے کہا کہ وہ مسلمان بننا چاہتے ہیں۔ انور یہ سن کر حیران رہ گیا، لیکن بزرگ کی خواہش پر ان کا رابطہ مقامی مفتی سے کرایا۔ پھر ایک چھوٹی سی تقریب میں امیل نے اسلام قبول کیا، اور ان کا نام بدل کر ’امین‘ رکھ دیا گیا۔

امین اسلام قبول کر بہت خوش ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’بیوی کی موت کے بعد میں نے محسوس کیا کہ مسلم سبھی کے لیے یکساں ہیں۔ مسلم پڑوسیوں نے میرا بہت ساتھ دیا، جسے دیکھ کر دل میں اسلام سے متعلق جاننے کی خواہش ہوئی۔ پھر میں نے جانا کہ اسلام ایک ہمدردانہ مذہب ہے۔ اب میں دھیرے دھیرے اس کے بارے میں سیکھ رہا ہوں۔‘‘