الٰہ آباد ہائی کورٹ نے آج ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مخصوص معاملوں میں مسلم شخص کو دوسری شادی نہ کرنے کی بات کہی۔ اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ اسلامی قانون ایک بیوی کے رہتے مسلم شخص کو دوسری شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے، لیکن اسے پہلی بیوی کی مرضی کے خلاف ساتھ رہنے کے لیے مجبور کرنے کا عدالتی حکم پانے کا حق نہیں۔

اس دوران الٰہ آباد ہائی کورٹ نے سورۃ النساء کی تیسری آیت کا حوالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی مسلم شخص اپنی بیوی و بچوں کی صحیح دیکھ بھال کرنے میں ناکام ہے، تو اسے دوسری شادی کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ جس آیت کا عدالت نے تذکرہ کیا، اس کا اردو ترجمہ کچھ اس طرح ہے: ’’اور اگر تمھیں اندیشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرو گے تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمھیں خوش آئیں، دو دو اور تین تین اور چار چار، پھر اگر ڈرو کہ دو بیبیوں کو برابر نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی کرو یا کنیزیں جن کے تم مالک ہو یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو۔‘‘

دراصل عزیزالرحمن و حمیدالنساء کی شادی 1999 میں ہوئی تھی۔ حمیدالنساء اپنے تین بچوں کے ساتھ شوہر سے الگ رہتے ہوئے 93 سالہ والد کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ بغیر اسے بتائے عزیزالرحمن نے دوسری شادی کر لی اور اس سے بھی بچے ہیں۔ اب شوہر نے عدالت میں پہلی بیوی کو ساتھ رکھنے کے لیے عرضی داخل کی تھی، جس پر آج فیصلہ سنایا گیا۔