آپ نے کاروبار کے ایسے ماڈل کے بارے میں ضرور سنا ہوگا جس میں سامان فروخت کرنے کی جگہ لوگوں سے یہ وعدہ لیا جاتا ہے کہ اگر اپنی طرح مزید رکن بنائیں گے تو انھیں پیسہ دیا جائے گا۔ یعنی آپ اپنے کچھ ساتھیوں کو اس اسکیم میں جوڑیں، اور پھر وہ اپنے ساتھیوں کو جوڑیں۔ اس طرح یہ پرامڈ یعنی چین جتنا بڑا ہوگا، لوگوں کو اتنے زیادہ پیسے ملیں گے۔ کاروبار کے اس ماڈل کو ’پرامڈ اسکیم‘ کہتے ہیں۔
’ایموے‘ اور ’اوریفلیم‘ جیسی کمپنیاں ایسے ہی ماڈل پر کام کرتی ہیں، لیکن مرکزی حکومت کے ایک سخت فیصلے نے انھیں زوردار جھٹکا دیا ہے۔ مرکز نے ڈائریکٹ سیلنگ (براہ راست گاہکوں کو سامان فروخت کرنا) کمپنیوں کی ’پرامڈ اسکیم‘ پر پابندی لگا دی ہے۔ صارفین تحفظ قانون 2019 کے تحت ایسی کمپنیوں کے لیے بنائے گئے شرائط و ضوابط کو نوٹیفائیڈ کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈائریکٹ سیلنگ کمپنیوں کو ’پرامڈ اسکیم‘ بند کرنی ہوگی۔ ایسی سبھی کمپنیوں کو 90 دنوں کے اندر نئے قوانین پر عمل یقینی بنانے کو کہا گیا ہے۔ پرامڈ اسکیم کے ساتھ ساتھ ایسی کمپنیوں کو ’ویلتھ اسپریڈ اسکیم‘ (دولت بڑھانے والی اسکیم) بھی بند کرنے کہا گیا ہے۔ نئے ضابطوں پر عمل کے لیے ریاستی حکومتوں کو ایک انتظام تیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ایسا اس لیے تاکہ نئے قوانین کے تحت ایسی اسکیم چلانے والی کمپنیوں کی نگرانی ہو سکے۔ غور طلب ہے کہ نئے شرائط و ضوابط فوری اثر سے نافذ ہو گئے ہیں۔