اتر پردیش میں سبھی بڑی-چھوٹی پارٹیاں اس وقت انتخابی تشہیر میں مصروف ہیں۔ بیان بازیاں عروج پر ہیں اور اپنے مخالفین کو شکست دینے کے لیے متنازعہ بیانات دینے سے بھی پرہیز نہیں کر رہے۔ ایسے میں 3 فروری کو بلند شہر میں ایک ایسا نظارہ دیکھنے کو ملا جس نے ہندوستان کی حقیقی جمہوریت کی مثال لوگوں کے سامنے پیش کی۔
دراصل بلند شہر میں جب کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی انتخابی تشہیر کرتے ہوئے اپنے قافلے کے ساتھ آگے بڑھ رہی تھیں تو سامنے سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو کا قافلہ نظر آیا۔ اکھلیش کے ساتھ آر ایل ڈی چیف جینت چودھری بھی موجود تھے۔ ایسے وقت میں عموماً لیڈران خاموشی کے ساتھ اپنا اپنا راستہ لیتے ہیں۔ لیکن پرینکا نے اکھلیش-جینت کی طرف دیکھا اور مسکراتے ہوئے ہاتھ ہلایا۔ اکھلیش نے بھی اپنا قافلہ روک لیا اور دور سے ہی ہاتھ ہلا کر پرینکا کا استقبال کیا۔ یہ نظارہ دیکھ کر دونوں پارٹیوں کے حامی جوش میں جھومنے لگے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بعد میں اکھلیش یادو نے خود اس واقعہ کے تعلق سے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’’ایک دعا سلام – تہذیب کے نام‘‘۔ پرینکا گاندھی نے بھی بصد خلوص جوابی ٹوئٹ کیا اور لکھا ’’ہمارا بھی آپ کو رام رام‘‘۔ ظاہر ہے، ایک طرف جہاں بی جے پی لیڈران کانگریس اور سماجوادی پارٹی لیڈروں کے خلاف قابل اعتراض بیانات دے رہے ہیں، وہیں سماجوادی پارٹی اور کانگریس ایک دوسرے کے خلاف ضرور ہیں، لیکن تہذیب کے دائرے میں بھی ہیں۔