کرکٹ میں اپیل کی بات آتی ہے تو لوگوں کا دھیان زیادہ تر ایل بی ڈبلیو پر ہی جاتا ہے کبھی کبھی دیگر معاملوں میں بھی اپیل کی اہمیت بہت زیادہ ہو جاتی ہے، مثلاً کیچ آؤٹ وغیرہ۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ کرکٹ میں آؤٹ ہونے پر اپیل نہ کی جائے تو بلے باز آؤٹ ہونے کے باوجود ناٹ آؤٹ دیا جا سکتا ہے۔ تسمانیائی ٹیم کے ساتھ کچھ ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ اسے جب تک ’اپیل‘ کی اہمیت پتہ چلتی تب تک بہت دیر ہو گئی تھی۔

دراصل ہوبارٹ میں کوئنس لینڈ اور تسمانیہ کی خواتین ٹیم کے درمیان کھیلے گئے ایک مقابلے میں جب تسمانیائی  گیندباز واکاریوا اننگ کا چودہواں اوور پھینک رہی تھیں تو ان کی چوتھی گیند بلے باز جارجیا وال کی گلیاں بکھیرتی ہوئی سیدھی وکٹ کیپر کے دستانوں میں گئی۔ لیکن اس پر کسی کا بھی دھیان نہیں گیا۔ کرکٹ قوانین کے مطابق جارجیا آؤٹ تھیں لیکن اپیل نہیں کرنے کی وجہ سے کوئنس لینڈ کی سلامی بلے باز بچ گئیں۔

آسٹریلیائی میدان میں پیش آئے اس نظارے نے کرکٹ میں ’اپیل‘ کے ساتھ ہی اس کے صحیح وقت پر ہونے کی اہمیت سے بھی کھلاڑیوں کو واقف کرا دیا ہے۔ امید ہے کہ اس واقعہ کے بعد میدان پر کھلاڑی گیند کو وکٹ کے پار جاتے ہوئے اپنی پینی نظروں سے دیکھیں گے تاکہ اس طرح کا معاملہ پیش آنے پر وہ جلد سے جلد اپیل کر سکیں اور بلے باز کو میدان کے باہر کا راستہ دکھا سکیں۔