’تیری مٹی میں مل جاواں‘، ’تیری گلیاں‘ اور ’کون تجھے یوں پیار کرے گا‘ جیسے نغموں کے خالق منوج منتشر 46واں یوم پیدائش منا رہے ہیں۔ 1976 میں اترپردیش کے امیٹھی میں پیدا ہوئے منوج کی زندگی میں کچھ دلچسپ واقعات پیش آئے ہیں جیسے کہ چائے کی ٹپری پر بیٹھے بیٹھے منوج شکلا سے منوج منتشر بن جانا، اور ان کے والد کا یہ سمجھنا کہ بیٹے نے مذہب تبدیل کر لیا ہے۔
منوج ایک انٹرویو میں بتاتے ہیں ’’1997 کی ایک سرد رات میں چائے کی تلاش میں ایک ٹپری پر پہنچا جہاں ریڈیو بج رہا تھا اور اس پر پہلی بار ایک لفظ سنا ’منتشر‘۔ یہ لفظ اور منوج کے ساتھ اس کا جڑاؤ مجھے بے حد پسند آیا۔ چائے کی آخری چسکی تک میں نے اپنا نام منوج شکلا سے منوج منتشر کرنے کی ٹھان لی اور نیم پلیٹ پر اپنا نام منوج منتشر لکھوا لیا۔ نیم پلیٹ دیکھ کر والد ناراض ہو گئے۔ انہیں لگا کہ میں نے اپنا مذہب تبدیل کر لیا ہے۔ پورے گھر میں ماتم چھا گیا۔ اس کے بعد گھر والوں نے میری شادی طے کر دی، لیکن شادی سے کچھ دن پہلے لڑکی کے بھائی کو جب یہ پتہ چلا کہ میں نے نغمہ نگاری کو اپنا کیریئر بنایا ہے تو انہوں نے رشتہ توڑ دیا۔‘‘
منوج کو اردو سے بھی کافی لگاؤ ہے۔ انہوں نے ساتویں-آٹھویں کلاس میں ہی دیوان غالب پڑھی، لیکن اردو سے ناواقفیت کے سبب سمجھ نہیں پائے۔ پھر انہوں نے مسجد کے نیچے سے 2 روپے کی کتاب خرید کر اردو سیکھی۔