کرناٹک میں بی جے پی لیڈر کے ایس ایشورپا نے اذان کے تعلق سے انتہائی متنازعہ بیان دے دیا ہے۔ ان کے بیان سے کرناٹک کی سیاست گرما گئی ہے، اور تنازعہ بڑھنے پر اب وہ صفائی دیتے نظر آ رہے ہیں۔ دراصل 12 مارچ کو ایشورپا ایک جلسۂ عام سے خطاب کر رہے تھے جب انھیں اذان کی آواز سنائی دی۔ اس پر انھوں نے کہا کہ ’’میں جہاں بھی جاتا ہوں، یہ (اذان) مجھے سر درد دیتا ہے۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں ’’سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے والا ہے۔ آج نہیں تو کل یہ اذان دینے کا عمل ختم ہو جائے گا۔‘‘
اذان کے تعلق سے بدزبانی کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر ایشورپا نے مسلمانوں سے قابل اعتراض سوال بھی کر ڈالا تھا۔ انھوں نے اذان کے وقت لاؤڈاسپیکر استعمال کیے جانے پر پوچھا تھا کہ کیا اللہ (نعوذ باللہ) بہرا ہے کہ اسے بلانے کے لیے لاؤڈاسپیکر کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
اس طرح کی بدزبانی اور مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے والے بیانات نے جب تنازعہ کھڑا کر دیا تو ایشورپا اب صفائی پیش کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرا مطلب مذہب کی تنقید کرنا نہیں تھا، بلکہ عام لوگوں کے جذبات کو آواز دینا تھا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’مندروں میں لڑکیاں اور خواتین پوجا اور بھجن کرتی ہیں۔ ہم بھی مذہبی ہیں، لیکن ہم لاؤڈاسپیکر کا استعمال نہیں کرتے۔ اگر آپ کو لاؤڈاسپیکر سے نماز ادا کرنی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اللہ کو آپ سنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘