نئی دہلی: اسلام کی عمارت جن پانچ ستونوں پر قائم ہے ان میں سے ایک اہم ستون حج بیت اللہ ہے۔ یہ ہر مسلمان مرد و عورت پر، جو اس کی استطاعت رکھے، عمر میں ایک بار فرض ہے۔ اس کے لیے اسلام میں عقل اور بلوغت کے بعد بنیادی شرط استطاعت ہے۔ یعنی جو شخص مالی طور پر حج کے اخراجات برداشت کر سکے اور جسمانی طور پر سفر پر قادر ہو اور راستہ پر امن ہو، ایام حج میں اس کا مکہ تک پہنچنا ممکن ہو۔ البتہ عورتوں کے لیے ان شرطوں کے ساتھ محرم کا ہونا ضروری ہے۔ جیسا کہ رسولؐ اللہ کا ارشاد ہے کہ کوئی عورت محرم کے ساتھ ہی سفر پر نکلے۔

شرطیں مکمل ہونے کے بعد جس قدر جلدی ممکن ہو اس فریضہ کی ادائیگی کر لینا چاہیے۔ نبی کریمؐ نے جلد ادائیگی کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا– جو شخص حج کا ارادہ کرے تو جلد ہی اس کی ادائیگی کر لے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ بیمار پڑ جائے، اس کی کوئی چیز گم ہو جائے، یا کوئی ناگہانی ضرورت پیش آ جائے۔ لہٰذا اس فریضہ کی ادائیگی کے لیے بڑھاپے کا انتظار کرنا غلط ہے۔ کیونکہ موت کا علم کسی کو نہیں۔ اور دوسری بات یہ کہ بڑھاپے کی حالت میں بعض دفعہ مناسک حج کی ادائیگی پر انسان صحیح طور پر قادر نہیں ہو پاتا اور طواف و سعی بمشکل تمام کر پاتا ہے۔ حاجی کے لیے اخلاص کا التزام ضروری ہے۔ اس کا ہر عمل اللہ کی رضا اور اس کی خوشنودی کے لیے ہونا چاہیے۔

(خطبہ: مولانا وسیم احمد سنابلی مدنی حفظہ اللہ)