کیا آپ کو معلوم ہے کہ امریکہ کی مشہور ہارورڈ یونیورسٹی کے پاس ہزاروں کی تعداد میں دورِ قدیم سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے باقیات (انسانی ڈھانچے) موجود ہیں۔ ان میں سے ایک انسان کی کھوپڑی کا مطالبہ برازیل کے مسلمانوں نے ہارورڈ یونیورسٹی سے کیا ہے۔ اس کھوپڑی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ اُس انسان کا ہے جو 1835 میں سالواڈور میں حقوقِ آزادی کے لیے ہوئی ’غلاموں کی جنگ‘ کے دوران شہید ہوا تھا۔ وہ شخص افریقی غلام مسلمان تھا جو کہ برازیل کے باہیا مسلم سماج کے لیے کسی ہیرو سے کم نہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کے پاس 19 افریقی غلاموں کے باقیات موجود ہیں جنھیں دہائیوں سے سنبھال کر رکھا گیا ہے۔ ایک اسٹوڈنٹ نیوز پیپر ’دی ہارورڈ کرمسن‘ کے مطابق رواں سال ستمبر ماہ میں یونیورسٹی کھوپڑی لوٹانے کے لیے راضی ہو گئی۔ لیکن ابھی تک یونیورسٹی کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی جانکاری نہیں مل سکی ہے۔

بہرحال، برازیل کے مورخ جواؤ جوس ریس کو سب سے پہلے ہارورڈ میں رکھی اس کھوپڑی کے بارے میں پتہ چلا تھا۔ انھوں نے کہا کہ جس شخص کی یہ کھوپڑی ہے، اُس نے 1835 کی غلاموں کی بغاوت میں بطور لیڈر حصہ لیا تھا۔ جنگ میں زخمی ہونے کے بعد اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی موت ہو گئی۔ اس بغاوت کے پیچھے اُن غلاموں کا یہ یقین کارفرما تھا کہ اسلام میں غلامی کو منظوری نہیں دی گئی۔ اسی غلامی سے نجات کے لیے تقریباً 600 غلاموں نے انقلاب کا پرچم لہرایا تھا۔