ایک وقت تھا جب اعظم خان خود کو سیاست کا سکندر کہتے تھے۔ 2022 اسمبلی انتخاب میں رامپور اسمبلی سیٹ سے فتح حاصل کر انھوں نے یہ ثابت بھی کیا۔ انھوں نے لگاتار دسویں بار جیت حاصل کی، اور اس تعلق سے جب 28 جولائی کو ایک میڈیا اہلکار نے ان سے کہا کہ اپوزیشن میں سماجوادی پارٹی کو سب سے زیادہ ووٹ ملے ہیں، تو اعظم خان نے دلچسپ جواب دیا۔ انھوں نے کہا ’’حکومت تو نہیں بنی۔ جو جیتا وہی سکندر۔ سکندر تو ہم نہیں ہو پائے، بندر ہو گئے۔ کبھی رامپور کورٹ میں، کبھی مراد آباد، کبھی بمبئی، کبھی لکھنؤ، کبھی فیروز آباد… دوڑ لگا رہے ہیں۔‘‘
دراصل جیل اور عدالتوں کا چکر لگا لگا کر اعظم خان پریشان ہو گئے ہیں، اور یہ درد ان کے تازہ بیان میں بھی چھلک رہا ہے۔ اعظم خان اس وقت 90 سے زائد معاملوں میں ضمانت پر ہیں۔ 28 جولائی کو وہ مراد آباد کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔ پیشی کے لیے پہنچے اعظم خان جب میڈیا والوں سے بات کر رہے تھے تبھی ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’میں سکندر تو نہیں بن پایا، مداری کا بندر ضرور بن گیا ہوں۔‘‘
اس درمیان اعظم خان نے میڈیا اہلکاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے لکھنؤ واقع لولو مال واقعہ پر بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ لولو مال کا مالک آر ایس ایس کے لیے فنڈنگ کرتا ہے۔ اس نے خود اپنے مال میں نماز کا ایشو کھڑا کیا۔