سماجوادی پارٹی لیڈر اعظم خان کے خلاف مقدمات کی تعداد لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ پولس نے ان کے خلاف تازہ مقدمہ خواتین سے متعلق دیے گئے متنازعہ بیان پر درج کیا ہے۔ حالانکہ اعظم خان کی بیوی تزئین فاطمہ ان کی دفاع کرتی نظر آ رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اعظم خان نے جو بیان دیا ہے وہ اپنے اور اپنے کنبہ کے اوپر ہو رہے مظالم کو بتانے کے لیے دیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’میں بھی ایک خاتون ہوں اور مجھے بے وجہ جیل میں ایک سال رکھا گیا۔ میرے بیٹے کو جیل میں ڈیڑھ سال رکھا گیا۔ میرے شوہر کو 27 ماہ جیل میں رکھا گیا۔ ہمارے ساتھ لگاتار ناانصافی ہو رہی ہے۔‘‘
تزئین فاطمہ نے مذکورہ بالا بیان ’اے بی پی گنگا‘ سے بات کرتے ہوئے دیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے خود کو اور اعظم خان کو بدنصیب بھی قرار دیا۔ تزئین فاطمہ نے کہا کہ ’’ہم شوہر-بیوی اتنے بدنصیب ہیں کہ اپنے بیٹے عبداللہ اعظم کی پیدائش کو بھی ثابت نہیں کر پا رہے۔ میرے بیان کو، میرے اسپتال میں داخل ہونے کو، میری ’میٹرنٹی لیو‘ تک کو ثبوت نہیں مانا جا رہا۔ ہمارے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے اور ہم اسے بیان بھی نہ کریں!‘‘
تزئین فاطمہ نے اپنے کنبہ پر ہو رہی کارروائی کو آئینی اقدار کے خلاف قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم پر کارروائی کے لیے خاص طور سے جلد بازی کی جاتی ہے اور ہماری بات نہیں سنی جاتی۔ ہمارے خلاف آئینی اقدار کو نظر انداز کرتے ہوئے کارروائی کی جاتی ہے۔‘‘