اپنی یادگار پاریوں کی وجہ سے ہمیشہ لوگوں کا پیار حاصل کرنے والے سچن تندولکر کے چاہنے والوں کی کمی نہیں ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے بھی ایک تقریب کے دوران تندولکر کا نام لے کر ظاہر کر دیا کہ ان کے جیسا ہونا ہر کسی کے بس میں نہیں۔ دراصل چیف جسٹس رمنا نے عدالتوں میں تقرریوں کے لیے ہو رہی اپنی تعریف پر کہا کہ ’’آپ سبھی نے مجھے تقرریوں کا سہرا دیا۔ لیکن یہ میں نے تنہا نہیں کیا۔ میں تندولکر نہیں ہوں۔ پوری ٹیم کو ایک ساتھ کام کرنا ہوگا، تبھی ہم میچ جیتیں گے۔‘‘
معاملہ کچھ یوں ہے کہ کالجیم کے ذریعہ عدالت عظمیٰ میں پروموشن کے لیے سفارش کیے جانے کے بعد ریکارڈ چھ دنوں میں 9 ججوں کے ناموں کو منظوری مرکزی حکومت نے دے دی۔ اس کے لیے 4 ستمبر کو ’بار کونسل آف انڈیا‘ کے ذریعہ منعقد ایک اعزازی تقریب میں رمنا نے مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ انھیں امید ہے کہ الگ الگ ہائی کورٹس میں تقرری کے لیے ججوں کے ناموں کو بھی اسی رفتار سے منظوری دی جائے گی۔
اس تقریب میں وزیر قانون کرن رجیجو اور عدالت عظمیٰ کے کئی جج بھی شریک تھے۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر عدالت عظمیٰ میں تقرریوں کے لیے ناموں کو منظوری دینے پر وزیر قانون کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’انھوں نے سبھی 9 ناموں کو بہت تیزی کے ساتھ منظوری دے دی۔‘‘