آج ایک مذہبی تقریب کے دوران انڈونیشیا کے سابق صدر سُکرنو کی بیٹی سُکماوتی سُکرنوپتری نے اسلام مذہب کو خیرباد کہہ دیا۔ انھوں نے ’سُدھی وڈانی‘ تقریب میں ہندو مذہب اختیار کیا، جس کا اعلان وہ پہلے ہی کر چکی تھیں۔ اس تقریب کی جو ویڈیو سامنے آئی ہے، اس میں پجاری منتر پڑھتے اور سُکماوتی پر پاکیزہ پانی چھڑکتے نظر آ رہے ہیں۔
مسلم اکثریتی ملک میں رہنے کے باوجود سُکماوتی کے مذہب اسلام چھوڑنے پر لوگ حیرت میں ہیں۔ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ آخر انھوں نے ہندو مذہب کیوں اختیار کیا۔ دراصل اس کے لیے کچھ لوگ 70 سالہ سُکماوتی کی دادی مرحومہ کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ وہ ہندو مذہب سے بہت قریب تھیں اور سُکماتی خود بھی ہندو مذہب کے سبھی اصولوں اور پوجا وغیرہ سے واقف ہیں۔ غور طلب یہ بھی ہے کہ سُکماوتی مذہب اسلام کے خلاف ایک نظم بھی لکھ چکی ہیں جس کے بعد انھیں اہانت رسول کا ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔ ہنگامہ بڑھنے پر سُکماوتی کو معافی مانگنی پڑی تھی۔ ایسے حالات میں سُکماوتی کا اسلام مذہب ترک کر ہندو مذہب اختیار کرنا کسی بھی طرح حیرت انگیز نہیں۔
بہر حال، انڈونیشیا میں ہندو آبادی بھلے ہی دو فیصد سے کم ہے، لیکن بالی جزیرہ پر ہندوؤں کی کافی تعداد ہے۔ یہاں کئی مندر موجود ہیں جسے دنیا بھر سے لوگ دیکھنے پہنچتے ہیں۔ سکماوتی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے آباء ہندو ہی تھے، اس لیے ان کی گھر واپسی ہوئی ہے۔