وزیر اعظم نریندر مودی نے 11 جولائی کو عظیم الشان ’اشوک استمبھ‘ یعنی قومی نشان کی رونمائی کی، لیکن اس کے ساتھ ہی کچھ سوالات بھی کھڑے ہو گئے ہیں۔ ان میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اشوک استمبھ میں موجود چاروں شیر اب تک پرسکون نظر آتے تھے، پھر نئے اشوک استمبھ کے شیر کو مشتعل کیوں بنا دیا گیا؟ سوشل میڈیا پر اس تعلق سے کئی لوگوں نے سوال کیے ہیں، لیکن اس کا جواب ہنوز نہیں مل سکا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس سوال کا جواب خود ہی تلاش کرنا ہوگا۔ سوچنا ہوگا کہ کیا یہ حکومت کی موجودہ سوچ کی نمائندگی کرتا ہے؟ کیا یہ بدعنوانی یا غربت پر حملے کی علامت ہے؟ یا پھر جنگل میں صرف ’شیر‘ کی بادشاہت کی طرف اشارہ ہے؟
نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی چھت پر لگے نئے اشوک استمبھ یعنی قومی نشان کے بدلنے پر معروف فلمساز اور مصنف ونود کاپڑی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’پرسکون-سنجیدہ، باوقار موجودگی سے اپنا احساس کرا رہے راجہ اشوک کے شیروں کو بھی مشتعل کر دیا گیا ہے۔ اس ملک میں کچھ بھی ہو رہا ہے اور سب لوگ خاموش ہیں؟؟ یہ قومی نشان کی بے عزتی ہے۔‘‘
نئے قومی نشان کی رونمائی کے بعد انڈین یوتھ کانگریس کے قومی صدر سرینواس بی وی نے تو مرکز کی مودی حکومت پر ایک چھوٹے سے ٹوئٹ کے ذریعہ شدید حملہ کر دیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے ’’1950 سے اب تک ملک میں کیا بدلا، وہ ’پرانے‘ اور ’نئے‘ اشوک استمبھ کو دیکھ کر سامنے ہے…۔‘‘