مشہور و معروف شاعر منور رانا کا ایک بیان سرخیوں میں ہے جو انھوں نے اپنی ماں کے تعلق سے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے ’’میں بہت ایمانداری سے ایک بات کہتا ہوں کہ میرا باپ مسلمان تھا۔ لیکن میری ماں بھی مسلمان تھی، اس کی گارنٹی میں نہیں لے سکتا۔‘‘ ماں پر لکھی نظموں سے عالمی شہرت حاصل کرنے والے منور رانا کے ان الفاظ پر کچھ لوگ حیران ہیں اور اس بیان کے پیچھے کی وجہ جاننے کے لیے بے قرار ہیں۔
معاملہ کچھ یوں ہے کہ اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں گزشتہ دنوں بی جے پی نے پسماندہ سمیلن کیا تھا۔ اس کے بعد ریاست میں سیاسی بیانات کا سلسلہ تیز ہو گیا۔ اسی ضمن میں منور رانا سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ یہ پسماندہ کون ہیں؟ جواب میں انھوں نے جو کچھ کہا وہ قابل غور ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’پسماندہ لفظ کا مطلب ہوتا ہے پچھڑے ہوئے لوگ۔ سماج میں جو پچھڑ جاتے ہیں انھیں پسماندہ کہا جاتا ہے۔ اسلام میں پسماندہ کا کوئی ذکر نہیں تھا، اور نہ ہی ذات پات کا کوئی تذکرہ تھا۔‘‘
اپنے اسی بیان کو آگے بڑھاتے ہوئے منور رانا کہتے ہیں ’’میرا باپ ہندوستان آیا تھا۔ اب چاہے وہ قبل عیسیٰ مسیح آیا ہو، چاہے سمرقند سے آیا ہو، چاہے مخارد سے، چاہے افریقہ سے، یا عرب سے۔ وہ فوج کے ساتھ آیا تھا اور فوج بغل میں بیوی لے کر نہیں چلتا۔ اس لیے میرا باپ مسلمان تھا۔ لیکن میری ماں بھی مسلمان تھی، اس کی میں گارنٹی نہیں لے سکتا۔‘‘